Tuesday, September 17, 2013

گفتگو کا آرٹ

 شفیق الرّحمٰن کی کتاب 
" مزید حماقتیں"
سے ایک اقتباس


گفتگوکاآرٹ

جو کچھ کہنے کا ارادہ ہو ضرور کہیے،  دورانِ گفتگو خاموش رہنے کی صرف ایک وجہ ہونی چاہیئے ، وہ یہ کہ آپ کے پاس کہنے کو کچھ نہیں ہے۔ ورنہ جتنی دیر جی چاہے باتیں کیجئے۔ اگر کسی اور نے بولنا شروع  کر دیا تو موقعہ ہاتھ سے نکل جائے گا اور کوئی دوسرا آپ کو بور کرنے لگے گا۔
چنانچہ جب بولتے بولتے سانس لینے کے لیے رُکیں تو ہاتھ کے اشارے سے واضح کر دیں کہ ابھی بات ختم نہیں ہوئی ۔  یا قطع کلامی معاف کہہ کر پھر سے شروع کر دیجئے ۔ اگر کوئی دوسرا اپنی طویل گفتگو ختم نہیں کر رہا، تو بیشک جمائیاں لیجئے۔   کھانسیئے۔  بار بار گھڑی دیکھئے   ۔۔۔۔۔۔۔  " ابھی آیا "   ۔۔۔۔۔۔۔۔۔  کہہ کر باہر چلے جائیے،   یا وہیں سو جایئے۔
یہ بالکل غلط ہے کہ آپ لگاتار بول کر بحث نہیں جیت سکتے۔ اگر آپ ہار گئے تو مخالف کو آپ کی ذہانت پرشبہ ہو جائے گا۔  مجلسی تکلفات بہتر ہیں یا اپنی ذہانت پر شبہ کروانا؟
البتہ لڑیئے مت کیونکہ اس سے بحث میں خلل آ سکتاہے۔
کوئی غلطی سرزد ہو جائے تو اُسے کبھی مت مانیے۔  لوگ ٹوکیں تو اُلٹے سیدھے  دلائل بلند آواز میں پیش کر کے اُنہیں خاموش کرا دیجئے ورنہ وہ خواہ مخواہ سر پر چڑھ  جائیں گے۔   دورانِ گفتگو میں لفظ " آپ " کا استعمال دو یا تین مرتبہ سے زیادہ نہیں ہونا چاہیئے۔  اصل چیز  " میں"   ہے۔ اگر آپ نے اپنے متعلق نہ کہا تو دوسرے اپنے متعلق کہنے لگیں گے۔
تعریفی جملوں کے استعمال سے پرہیز کیجئے۔ کبھی کسی کی تعریف مت کیجئے۔ ورنہ سُننے والے کو شبہ ہو جائے گا کہ آپ اُسے کسی کام کے لیے کہنا چاہتے ہیں۔   اگر کسی شخص سے کچھ پُوچھنا مطلوب ہو جسے وہ چُھپا رہا ہو تو بار بار اُس کی بات کاٹ کر اُسے چڑا دیجئے۔  وکیل اسی طرح مقدمے جیتتے ہیں۔ 






No comments:

Post a Comment